اسلام آباد: آئینی ترامیم کے لیے قائم پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے مسودہ منظور کرلیا جسے کل کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا، مسودے میں اتحادی جماعتوں کی تجاویز شامل نہیں کی گئیں، اے این پی نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا جبکہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے مسودے کی مخالفت کردی۔
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، پی ٹی آئی کے رکن عامر ڈوگر، جے یو آئی ایف کی رکن شاہدہ اختر علی، ن لیگ سے عرفان صدیقی، ایم کیو ایم سے امین الحق، پی پی سے راجہ پرویز اشرف اور شیری رحمان، رانا تنویر، سینیٹر انوشہ رحمان، چوہدری سالک حسین، اعجاز الحق، خالد حسین مگسی اور دیگر نے شرکت کی۔
پارلیمنٹ ہاؤس آمد پر صحافی نے سوال کیا کہ کیا آئینی ترمیم ہوجائے گی؟ خورشید شاہ نے جواب دیا کہ انشااللہ! پوری کوشش ہوگی، صحافی نے پھر پوچھا کہ آج ہوجائے گی؟ تو جواب دیا کہ جلد بازی اچھی نہیں ہوتی۔
راجہ پرویز اشرف نے صحافیوں کے سوال پر جواب دیا کہ بڑی اچھی اور مثبت پیش رفت ہو رہی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ترامیم کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
اجلاس شروع ہونے پر بیان میں پی ٹی آئی کے رکن عامر ڈوگر نے کہا کہ آئینی ترمیم حکومت کا کام ہے ہم سر پر کفن باندھ کر نکلے ہیں، ہمارے کچھ ممبر پناہ لے رہے ہیں، چادر اور چاردیواری کو پامال کیا جا رہا ہے، زبردستی قانون سازی کرائی جا رہی، مولانا فضل الرحمن ہمارے موقف کے حامی ہیں۔
کمیٹی نے اے این پی کا مسودہ ڈراپ کردیا، عوامی نیشنل پارٹی کا بائیکاٹ
عوامی نیشنل پارٹی کی ترمیم مجوزہ آئینی ڈرافٹ سے ڈراپ کردی گئی، عوامی نیشنل پارٹی کی ترامیم مجوزہ مسودے میں شامل نہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے صوبے کا نام تبدیل کرنے کی شق شامل نہ کرنے پر اسپیشل کمیٹی اجلاس سے بائیکاٹ کیا ہے اور ایمل ولی خان شریک نہیں ہوئے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے صوبے کے نام سے خیبر نکال کر پختونخوا تجویز کیا تھا۔
بعدازاں کمیٹی نے ایک مشترکہ مسودہ تشکیل دیتے ہوئے اسے منظور کرلیا تاہم اس میں اتحادی جماعتوں کی جانب سے دی گئی تجاویز کو شامل نہیں کیا گیا۔ پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے اس مسودے کی مخالفت کردی۔
کمیٹی نے طے کیا کہ مسودہ کل منظوری کے لیے کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا، کابینہ سے منظوری کے بعد اسے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ایوانوں میں لایا جائے گا۔