آپ شاید میرا یقین نہ کریں
لیکن مجھے آج معلوم ہوا ہے
کہ ٹک ٹاک کی بھی مونوٹائزیشن ہوتی ہے
اور وہاں بھی ڈالرز میں آمدن ہوتی ہے
ورنہ مجھے صرف یو ٹیوب اور ایکس کا ہی معلوم تھا
اور مجھے آج سمجھ آئی کہ یہ ٹک ٹاکرز ویڈیوز لیک ہونے کے زیادہ واقعات کیوں ہونا شروع ہو گئے
ویسے میں سوشل میڈیا کے زہر آلود اثرات پر متعدد تحریریں لکھ چُکا ہوں
مگر آج ٹک ٹاک کی مونوٹائزیشن اور ڈالرز میں آمدن کا سُن کر ایک مرتبہ تو پسینے چھوٹ گئے
ایک وی لاگ سے اندازہ ہوا
نہ صرف ٹک ٹاک پر آپ یو ٹیوب سے زیادہ کماتے ہیں
بلکہ یہاں ویڈیوز دیکھنے اور ویڈیوز کو ریسپونڈ کرنے سے بھی کمائی ہوتی ہے
محترم حکومت صاحب
وزیراعظم شہاز شریف صاحب
چیف آف آرمی سٹاف جرنل عاصم منیر صاحب
وزیر داخلہ محسن نقوی صاحب
وزیر اعلی مریم نواز شریف صاحبہ
اگر اس عنفریت (ٹک ٹاک) کو پاکستان میں بند نہ کیا گیا
تو آنیوالے چند سالوں میں جب آج کے دس سال کا لڑکا/لڑکی 17/18 سال کا ہوگا
تو ہمارے معاشرے کا چہرہ بگڑ کر بدنما ہو چُکا ہوگا
جب ایک لڑکے/لڑکی کو بیہودگی پھیلانے پر ٹھیک ٹھاک پیسے مل رہے ہونگے
تو پھر اس بیہودگی کو عام ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا
اس میں تباہ حال بات یہ ہے
کہ ایک بچہ/بچی 18/20 سال کی سخت محنت طلب پروفیشنل تعلیم کے بعد برسر روزگار ہوتا ہے
اور پھر وہ لاکھ روپیہ سے اپنی پروفیشنل زندگی کا سفر شروع کرتا ہے
یہ بات تو میں نے پروفیشنلز ڈاکٹر انجنئیرز اکاؤنٹینٹس وکلاء سے متعلق کی
یہاں تو لاکھوں بچے بچیوں کی تعداد ہے
جو مالی مشکلات کی باعث میٹرک انٹر کے
کے بعد ہی چھوٹی موٹی چند ہزار کی نوکریاں کرنا شروع ہو جاتے ہیں
پیسہ ہر انسان کی ضرورت ہے
میں نے اپنی زندگی میں کسی انسان کا پیٹ پیسے سے بھرتے ہوۓ نہیں دیکھا
بھلے وہ غریب ہے یا امیر
تو جس ملک میں لاکھوں فیملیز
سطح غربت سے نیچے رہتی ہوں
بروکن فیملیز ہیں
جن میں پچوں کا کوئی پرسان حال نہیں
گھر کے حالات یا ماحول کی وجہ سے
سپائلڈ اور بغاوت پر اُترے ہوۓ بچے ہیں
بہت سی نابالغ اولادیں جو صرف اس ڈر سے اپنے گھر میں رہتی ہیں
کہ وہ جانتے ہیں کہ باہر اُنہیں روٹی نہیں ملے گی
ٹک ٹاک والے ان حالات میں
میرے مُلک کے بچے کا دیھان کیونکر اس طرف نہیں جاۓ گا یا وہ بغاوت پر نہیں اُترے گا؟
اور اُسکے ذہن میں یہ سوال کیونکر پیدا نہیں ہوگا
کہ اُسے محنت کی ضرورت کیا ہے؟
کیونکہ اُسکی نظروں کے سامنے ایک جاہل اور کنجر مافق ٹک ٹاکر کے پاس فیم اور پیسہ دونوں کہیں زیادہ ہیں
بلکہ وہ حرامزادے تو مذھبی اور سیاسی لیڈرز بھی بنے ہوۓ ہیں
اور اس کام میں محنت کوئی ہے ہی نہیں
بیہودہ بکواس کرنا ہے
جسم کی نمائش کرنا ہے
اور پھر کسی دن کپڑے اُتار دینے ہیں
پیسہ تو اندھا کر دیتا ہے
اور پیٹ کی بھوک تو ازل سے کپڑے اُترواتی آئی ہے
یہ بیہودگی والی خوفناک صورتحال تو اس مُلک کی ناپختہ ذہن بچیوں کے لئیے ہے
اور لڑکوں کے لئیے ٹک ٹاک پر کیا ہے؟
ہتھکڑی لگے بدمعاش قاتل ڈکیٹ گینگسٹرز ٹک ٹاک پر اپنا آپ ہیرو کی طرح پیش کرتے ہیں
بدماشعوں غنڈوں کے شرمناک قصے بہادری کے قصے بنا کر پیش کئیے جارہے ہیں
مفرور مجرمان بذریعہ ٹک ٹاک انٹرویوز دے رہے ہیں
مطلب آپ اس اپلیکیشن کے ذریعہ اپنے وطن کی ینگ جینریشن کو کیا پیغام دے رہے ہیں ہیں؟
کہ اس ملک کی لڑکیاں بیہودگی سے انسپائر ہوں
اور لڑکے بدمعاش غنڈوں قاتلوں سے؟
یہ 13 سے 25 سال تک کی عمر بہت خطرناک لاپرواہ اور نفع نقصان کا سوچے بغیر جُرأت والی ہوتی ہے
اس عمر میں کوئی لانگ ٹرم پلاننگ نہیں ہوتی
نہ یہ سوچ ہوتی ہے کہ کل کیا ہوگا
یا نتائج کیا ہونگے
ان بچوں کی اکثریت صرف آج میں جیتی ہے
ابھی حال ہی میں ایک جھوٹی ریپ ٹک ٹاک پر پنجاب میں آگ لگ گئی
ایک جان چلی گئی
املاک کو نقصان پہنچا
جانے کتنے طلباء جن میں بچے بچیاں دونوں شامل ہیں
کالج سے نکالے گئے
اُنکا فیوچر ختم ہو گیا
آپ نے ایک ٹک ٹاکر گرفتار کی جس نے بچی کی ماں ہونے کا جھوٹا دعوہ کیا
اور بچوں کو گرفتار اور پھر کالجز سے نکال دینے کے آرڈرز جاری کر دئیے
ایک یوٹیوبر عمران ریاض نے سب سے پہلے اس جھوٹی خبر پر پورا پروگرام کیا
معاملے کو ہوا دی اور ملک انتشار پھیلایا آگ لگوا دی
وہ کُتی کا بچہ تو اب بھی روز یوٹیوب پر بیٹھا ہوتا ہے
اسکی انارکی اور فساد کے پیچھے ایک سیاسی جماعت کی پوری لابی کام کر رہی تھی
آپ نے خود اُنکے واٹس ایپ میسجز ایکسپوز کئیے
ایک بھی گرفتار ہوا؟
کہاں گئیے آپکے وہ دعوے کہ ہم اس معاملے میں ملوث کسی کو نہیں چھوڑیں گے
جناب حکومت صاحبہ
آپ کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟
مُلک سے باہر بیٹھے کُتے پاکستان اور پاکستانی اداروں پر تواتر کیساتھ بھونک رہے ہیں
کہاں تک پہنچی آپکی فائر وال؟
چلئیے چھوڑئیے باہر والوں کو
یہ پاکستان میں موجود چھوٹ فساد انتشار بیہودگی پھیلانے والوں کو کیوں نہیں پکڑا جاتا؟
پورے پاکستان کی پولیس سڑک پر چلتے جوڑوں سے نکاح نامے مانگتی پھرتی ہے
گیسٹ ہاوسز پر چھاپے مارتی ہے
یہ بیہودہ کلپس جو سوشل میڈیا پر سامنے آتے ہیں
اس لڑکی پر پہلے پرچہ کیوں درج نہیں ہوتا
کہ تُم جس لڑکے کے ساتھ تھی دیکھاؤ نکاح نامہ
ایک دن میں معلوم ہو جاتا ہے
کہ ویڈیو جعلی/ایڈیٹڈ ہے
یا اصلی ہے
جیسے ہی کلپ کا معلوم ہو کہ یہ اصلی ہے
تو سب سے پہلے تو اُن سے نکاح نامہ مانگیں کہ وہ کس حیثیت سے کمرے میں اس حالت میں تھے
ورنہ پرچہ دیکر کلپ والے دونوں اُٹھائیں اور اُنہیں جیل بھیجیں
مگر وہ تو ویلاگز انٹرویوز اور ٹک ٹاک بناتے پھر رہے ہیں
اگر آپ (حکومت) اسکا سخت سد باب نہیں کرینگے
تو پاکستان میں ایسے کلپس کی لائن لگ جاۓ گی
اور پھر آنے والے چند سالوں میں لوگ اس معاملے میں بھی بلکل ویسے ہی ایمیون ہو جائیں گے
جیسے بہت سے دیگر معاملات میں سوشل میڈیا کی وجہ سے ایمیوں ہو چُکے ہیں
یہ بیہودگی بھی نارمل بات ہو جاۓ گی
اور پھر کتنے گھر اور نسلیں برباد ہو جائیں گی
کُچھ اندازہ ہے آپکو؟
محترم حکومت صاحب
ایک وقت تھا کہ برائی جس نے دیکھی وہ واحد عینی شاہد ہوتا تھا
آگے وہ بات زبانی چلتی چلتی دم توڑ جاتی تھی اور لوگ بھول بھی جاتے تھے
مگر یہ سوشل میڈیا کا دور ہے
اب برائی ایک نہیں کروڑوں لوگوں تک پہنچتی یا پہنچائی جاتی ہے اور ہمیشہ ایک کلک کی رسائی پر موجود رہے گی
ابھی حال ہی میں برطانیہ میں جو ہوا
اور وہاں کی حکومت جس طرح حرکت میں آئی
عدالتیں لگیں
ہم سب نے دیکھا
تُسی کی ستو پی کے سُتے پئے اُو؟
آپ نے اپنی آئینی ترمیم پاس کروانی تھی
پورا مُلک دو مہینے ہیجان میں مبتلا رکھا
جب کہ اُس آئینی ترمیم کا عام آدمی سے ٹکے کا تعلق نہیں تھا
وہ خالصتاً آپ کی حکومت مضبوط کرنے کے لئیے تھی
اور جو سوشل میڈیا قوم تباہ کر رہا ہے
انکے لئیے سخت قوانین بنانا تو دو گھنٹے کا کام ہے
وہ آپ سے ہو نہیں رہا
یا آپ جان بوجھ کر سخت قوانین نہیں بنا رہے؟
چلیں ایک لمحے کو مان لیا کہ آپ اپلیکیشن بند نہیں کر سکتے
مگر ان اپلیکیشنز پر جھوٹ پھیلانے والے فساد پھیلانے والے بیہودگی پھلانے والے پاکستانیوں کو تو پکڑ سکتے ہیں نا؟
انکے لئیے تو سخت سزائیں مقرر کر سکتے ہیں نا؟
تو یہ کام کیوں نہیں کرتے؟
یا پھر حاجی تے حافظ صاحب یہ سب آپکی اپنی خواہش ہے کہ مُلک میں بیہودگی اور غنڈہ گردی عام ہو؟
یہاں آرٹیکل کے ساتھ کلپ پوسٹ نہیں ہو سکتا
میں نے بھارت کا ایک کلپ پوسٹ کیا ہے
جنہوں نے دیکھنا ہو
وہ میری ٹی ایل پر جاکر اسی ٹویٹ میں دیکھ لیں
جس میں لڑکا بتا رہا ہے کہ بھارت میں بھی دوچار سال پہلے یہ بیہودگی شروع ہوئی
اور آج بھارت کی ہزاروں لڑکیاں اس لائن پر لگ چُکیں
پاکستان میں ابھی اکا دُکا واقعات ہوتے ہیں
اگر حکومت نے اس گندگی بیہودگی اور ننگ ازم کو روکنے کے لئیے سخت اقدامات نہ کئیے
تو دو چار سال بعد پاکستان کی بھی بھارت والی حالت ہوگی
بیشک دونوں ملکوں کا مذھب مختلف ہے
مگر کلچر اور ڈی این اے ایک ہی ہے
Connect with Us
About Author
We mainly focus on quality code and elegant design with incredible support. Our WordPress themes and plugins empower you to create an elegant, professional and easy to maintain website in no time at all.
حالیہ پوسٹیں
- وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو اشتہاری قرار دے دیا گیا
- سپیکر قومی اسمبلی نے بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو سراہا۔
- کورنگی ٹاؤن میں پیپلز یوتھ اسکلز ڈیولپمنٹ پروگرام کا آغاز
- UNHCR نے 2025 میں مہاجرین کے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے 10 بلین ڈالر کی اپیل شروع کی۔
- 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری – ایسا ٹی وی
حالیہ پوسٹیں
- وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو اشتہاری قرار دے دیا گیا
- سپیکر قومی اسمبلی نے بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو سراہا۔
- کورنگی ٹاؤن میں پیپلز یوتھ اسکلز ڈیولپمنٹ پروگرام کا آغاز
- UNHCR نے 2025 میں مہاجرین کے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے 10 بلین ڈالر کی اپیل شروع کی۔
- 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بشریٰ بی بی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری – ایسا ٹی وی
Fermentum odio eu feugiat pretium nibh. Dolor sit consectetur adipiscing.
It is a long established fact that a reader will be distracted by the readable content of a page when looking at its layout.
4001 Anderson Road, Phoenix AZinfo@newsio.com
+(15) 718-999-3939