حکومت نے عوام کو بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں سے ریلیف دینے کے لیے بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) نے مالی سال 2024-25 کی دوسری سہ ماہی کے لیے 52.123 ارب روپے (تقریباً 2 روپے فی یونٹ)کی منفی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست دائر کی ہے، جس کے بعد مارچ 2025 سے بجلی کی قیمتوں میں کمی متوقع ہے۔
بزنس ریکارڈر نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) 12 فروری 2025 کو ان درخواستوں پر عوامی سماعت کرے گا۔ ان درخواستوں میں سے 50.658 ارب روپے کی منفی ایڈجسٹمنٹ کا تعلق روپے کی قدر میں بہتری (278 روپے فی ڈالر کے مقابلے میں 300 روپے فی ڈالر کا تخمینہ) اور شرح سود میں کمی سے ہے۔ یہ کمی مارچ، اپریل اور مئی کے مہینوں میں بجلی کے نرخوں پر اثرانداز ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اپریل 2025 سے صنعتی صارفین کے لیے مزید 7 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان بھی متوقع ہے، جس کے بعد مجموعی طور پر 9 سے 10 روپے فی یونٹ تک بجلی سستی ہونے کا امکان ہے۔
حکومت نے پانچ آزاد بجلی گھروں (آئی پی پیز) کے معاہدے ختم کر دیے ہیں، جبکہ 8 بیگاس پر چلنے والے آئی پی پیز اور 15 دیگر بجلی گھروں کے معاہدوں میں ترامیم کی گئی ہیں، جس سے سالانہ 137 ارب روپے کی بچت ہوگی۔ یہ اقدامات حکومت کے 1.14 کھرب روپے کی توانائی لاگت میں کمی کے منصوبے کا حصہ ہیں، جس سے صارفین کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔
وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نےاعلان کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مشاورت کے بعد کی جائے گی۔
نیپرا کے مطابق، حکومت کی پالیسی ہدایات کے تحت کے الیکٹرک صارفین پر بھی یہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ لاگو ہوگی۔ تاہم، لائف لائن صارفین جو پہلے سے سبسڈی کے حقدار ہیں، انہیں یہ ریلیف نہیں دیا جائے گا۔
یہ بجلی کے نرخوں میں ایک بڑی کمی ہوگی، جس سے صارفین کو براہ راست معاشی فائدہ پہنچے گا اور توانائی کے اخراجات میں کمی آئے گی۔