
اسلام آباد: رکن کمیٹی سینیٹر افنان اللہ خان نے کہاکہ اسٹیل ملز کی زمین پر اتنے قبضے ہوتے رہے اور آپ لوگ کیا کر رہے تھے جس پر سی ای او نے بتایا کہ ہم نے ریکارڈ کے مطابق حکم امتناعی لے لیا تھا جس پر کمیٹی نے معاملے کو نیب کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ دینے کی ہدایت کی۔
پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا۔ پی اے سی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ گلشن حدید میں پلاٹوں پر تجاوزات کی مد میں 75کروڑ روپے کے بقایا جات ہیں جس پر سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ سندھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے چار افراد کو یہ زمین الاٹمنٹ کی گئی جس میں تین افراد کو سولہ سولہ ایکڑ اور ایک شخص کو چھ ایکٹر کی زمین دی تھی جس پر ہم نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔
سی ای او اسٹیل ملز نے بتایا کہ پہلے سندھ حکومت نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو زمین کی الاٹمنٹ کی مگر بعد میں اعتراضات کے بعد یہ زمین ان چار افراد کو دی گئی۔ رکن کمیٹی نے استسفار کیا کہ یہ چار افراد کون تھے کیا ان کا تعلق پاکستان اسٹیل ملز کے ساتھ تھا؟
رکن کمیٹی سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ اسٹیل ملز کی زمین پر اتنے قبضے ہوتے رہے اور آپ لوگ کیا کر رہے تھے جس پر سی ای او نے بتایا کہ ہم نے ریکارڈ کے مطابق حکم امتناعی لے لیا تھا جس پر کمیٹی نے معاملے کو نیب کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ دینے کی ہدایت کی۔
چیئرمین پی اے سی نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ نیب کی نظروں سے نہین گزرا یا نیب سیاستدانوں سے فارغ نہیں ہوا؟ جس پراجلاس میں قہقہے لگ گئے۔
کمیٹی اراکین کے علاوہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان سمیت سیکرٹری صنعت و پیداوار اور دیگر حکام نے شرکت کی، اجلاس میں وزارتِ صنعت و پیداوار کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا اس موقع پر پی اے سی کا مختلف ڈویژنز کی جانب سے بجٹ کی ناقص منصوبہ بندی پر تشویش کا اظہارکیا۔
چیرمین پی اے سی نے کہاکہ وفاقی ڈویژنز میں بجٹ کی تیاری کے حوالے سے ناقص منصوبہ بندی کی جاتی ہے اراکین کمیٹی نے کہاکہ وزارتِ صنعت و پیداوار نے دو مرتبہ ضمنی گرانٹس حاصل کیں وجوہات بتائی جائیں جس پر سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ ماہ رمضان میں یوٹیلیٹی اسٹورز کے لئے سپلیمنٹری گرانٹ حاصل کی گئی اجلاس کے دوران یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن سے ملازمین کو نکالے جانے کا معاملہ بھی اٹھایا گیا جس پرپی اے سی نے یوٹیلیٹی اسٹورز کی ڈائون سایزنگ کے حوالے سے ذیلی کمیٹی تشکیل کرنے کا فیصلہ کیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کے ذیلی ادارے انجینئرنگ ڈیویلپمنٹ بورڈ کے سی ای اوکی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق اعتراضات پر کمیٹی اراکین نے کہاکہ یہ درست نہیں ہے کہ آفیسر ریٹائرڈ ہوگیا ہے مگر وہ اپنے عہدے پر برقرار رہا۔
حکام نے بتایا کہ کمپنی رولز کے مطابق سی ای و اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی نئی تعیناتی تک اپنے عہدے پر برقرار رہ سکتا ہے جس پر کمیٹی کے رکن سید نوید قمر نے مذکورہ قوانین پیش کرنے کا کہا، سیکرٹری صنعت و پیداوار نے بتایا کہ ادارے کا اپنا بورڈ بھی ہے اور وزارت کی جانب سے بھی منظوری دی گئی تھی اور اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے بھی مشاورت کی گئی تھی اور اب اس کا کنٹریکٹ ختم ہوچکا ہے کمیٹی نے معاملے کو موخر کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔
سی ایس ایس نتائج جاری نہ کرنے پرکمیٹی کااظہاربرہمی
اجلاس میں فیڈرل پبلک سروس کمیشن کی جانب سے سی ایس ایس کے نتائج جاری نہ کرنے کے معاملے پر کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کیا، ایف پی ایس سی حکام نے بتایا کہ 2023 میں سی ایس ایس کے دو امتحان لیے تھے اور سی ایس ایس کے نتائیج اگلے ماہ جاری کر دیے جائیں گے۔ حکام نے بتایا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو ممبران کی کمی کا سامنا ہے اور متعدد بار اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کو ممبران کی خالی نشستوں بارے آگاہ کیا گیا ہے۔
کمیٹی نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے ایف پی ایس سی کے ممبران کی تعیناتی کے معاملے کو فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت کی، پبلک اکائونٹس کمیٹی نے پاکستان اسٹیل ملز کی زمینوں پر قبضوں اور تجاوزارت کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے سی ای او سمیت وزارت صنعت و پیداوار کو فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔
اس موقع پر آڈٹ حکام نے بتایا کہ این ٹی ڈی سی کے ذمے رائٹ آف وے کی مد میں 2ارب82کروڑ روپے سے زائد رقم پاکستان سٹیل ملز کے بقایا ہیں جس پر سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ سٹیل ملز بورڈ نے رائٹ اف وے کی رقم کم کرنے کی درخواست قبول کی چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اس سے پہلی میٹنگ میں بورڈ نے رقم لینے کافیصلہ کیا جبکہ اگلی میٹنگ میں رقم کم کردی،، کمیٹی نے این ٹی ڈی سی سمیت مختلف ادارں کے ذمے اسٹیل ملز کے بقایا جات کی فوری وصولی سمیت غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف بھی کاروائی کی سفارش کی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ بورڈ کے ایک ممبر نے بھی پاکستان اسٹیل ملز کی جانب سے این ٹی ڈی سی کو بغیر ادائیگی رائٹ آف وے دینے کی مخالفت کی تھی اس موقع پر این ٹی ڈی سی حکام نے بتایا کہ دونوں حکومتی ادرے ہیں اور یہ منصوبہ بغیر کسی تحریری معاہدے کے شروع ہوا تھا انہوںنے کہاکہ این ٹی ڈی سی کی جانب سے یہ درخواست کی گئی تھی کہ یہ رقم بہت زیادہ ہے اس میں کمی کی جائے سیکرٹری صنعت و پیداوار نے کہاکہ بورڈ کے پاس اختیارات ہیں اور وہ رقم میں کمی کرسکتے ہیں تاہم ابھی تک یہ رقم موصول نہیں ہوئی ہے کمیٹی نے معاملے کو موخر کرتے ہوئے ایک ماہ میں تفصیلات کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی۔