
سپریم کورٹ آئینی بینچ میں زیر سماعت گاڑیوں کی اوورلوڈنگ کے خلاف کیس میں جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ حادثات سے مرنے والوں کی تعداد دہشت گردی یا بیماریوں سے مرنے والوں سے زیادہ ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے بھاری گاڑیوں کی اوور لوڈنگ کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
بیرسٹر ظفراللہ نے مؤقف اپنایا کہ اصل مسئلہ گاڑیوں کی اوورلوڈنگ کے مقام کا ہے، جب تک لوڈنگ کے مقامات کے خلاف ایکشن نہیں ہوگا کنٹرول نہیں ہوسکتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ حادثات سے مرنے والوں کی تعداد دہشت گردی یا بیماریوں سے مرنے والوں سے زیادہ ہے، کیا حکومت کے پاس حادثات سے مرنے والوں کی تعداد موجود ہے؟ سارا مسئلہ ہی قانون پر عملدرآمد کا ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا اس کیس پر ہم تفصیلی حکم جاری کریں گے۔
جسٹس حسن اظہر نے ریمارکس دیے کہ پورٹ قاسم، کورنگی اور انڈسٹریل ایریا کی سڑکوں میں 2 ،2 فٹ کے گڑھے حادثات کا باعث بنتے ہیں۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بہت سارے قوانین تبدیل کرکے جرمانے بڑھائے گئے ہیں۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس کیس پر ہم تفصیلی حکم جاری کریں گے۔ کیس زیر التوا رہے گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اوورلوڈنگ کے مسئلے کو حل کرنا ہے۔
بعد ازاں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔