انہوں نے وضاحت کی کہ 10 اکتوبر کو ایک بچی کا نام لیا گیا کہ وہ ریپ کا شکار ہوئی ہے، لیکن دراصل وہ بچی 2 اکتوبر سے اسپتال میں داخل تھی، جہاں وہ کہیں گری اور شدید زخمی ہو گئی تھی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ ”میری اس بچی کی والدہ سے رات بات ہوئی تو وہ شدید صدمے کی حالت میں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کچھ نہیں چاہیے، میری 5 بچیاں ہیں اور ان کی شادیاں بھی ہوں گی۔ لہٰذا اس سازش کے کرداروں کو بے نقاب کرنا اورانہیں کیفر کردار تک پہنچانا آپ کی ذمے داری ہے۔“
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ جب بچوں کی جانب سے یہ واقعہ رپورٹ ہوا تو سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیل گئیں، اور ایسے الزامات لگائے گئے جن کا کوئی وجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کو گمراہ کر کے پنجاب میں ایک مہم چلانے کی کوشش کی گئی، جو لغو اور جھوٹ پر مبنی تھی۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ بار بار احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کی ناکامیوں کے بعد، تحریک انصاف نے ایک انتہائی گھٹیا اور خطرناک منصوبہ بنایا، خاص طور پر اس وقت جب کہ ملک میں اہم ایونٹس ہونے والے ہیں، جیسے کہ غیر ملکی سربراہان کا آنا اور اہم کانفرنسیں۔
مریم نواز نے کہا کہ ”ایسے وقت میں، تحریک انصاف کا ایجنڈا یہی ہے کہ جب پاکستان ترقی کررہا ہوتا ہے، تو وہ نیچے جا رہے ہوتے ہیں۔ ہم نے اس واقعے کی تفصیلات نکالی ہیں اور اس کی تہہ تک گئے ہیں۔“
انہوں نے واضح طور پر تحریک انصاف کو بچی کے ریپ کے پروپیگنڈے میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے پیڈ اینکرز اور ٹاؤٹس کا استعمال کرتے ہوئے بچوں کے حوالے سے ٹوئٹس اور وی لاگز کروائے۔