سپریم کورٹ میں برسوں سے زیر التوا مقدمات کی سماعت جمعرات کو چھ رکنی آئینی بنچ نے کورٹ روم نمبر 3 میں شروع کی۔
14 اور 15 نومبر کی کاز لسٹ میں کہا گیا ہے کہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بنچ تقریباً 34 مقدمات کی سماعت کرے گا۔
یہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت بنائے گئے نئے بنچ کی پہلی سماعت ہے۔
ان میں سے اٹھارہ کیسز کی سماعت آج بنچ کرے گی اور باقی سولہ کی سماعت (کل) جمعہ کو ہوگی۔
جسٹس امین کے علاوہ آئینی بنچ میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔
14 اور 15 نومبر کو جسٹس عائشہ اے ملک کی عدم دستیابی کے پیش نظر، ایک متعلقہ کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ ان تاریخوں پر مقدمات کی سماعت کے لیے تمام دستیاب ججوں پر مشتمل بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
یہ بنچ ماحولیات سے متعلق مقدمات کی سماعت کرے گا جس میں وہ کیس بھی شامل ہیں جو 1993 سے سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نامزدگی کو چیلنج کرنے والے کیس کی برطرفی کے خلاف نظرثانی درخواست کی سماعت ریاض حنیف رائے ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی تھی، بینچ بھی سماعت کرے گا۔
بنچ 2024 کے انتخابات کو دوبارہ شیڈول کرنے کی درخواست پر بھی سماعت کرے گا کیونکہ عدالت کے سامنے یہ استدعا کی گئی تھی کہ انتخابات فروری اور مارچ کے درمیان کرائے جائیں۔
اسی طرح آئینی بنچ قانون سازوں کی نااہلی، کاروبار اور بیرون ملک اثاثہ جات رکھنے کی درخواستوں کے علاوہ سرکاری ملازمین پر غیر ملکیوں سے شادی کرنے پر پابندی کی درخواستوں کے علاوہ ازخود نوٹس کیس کی بھی سماعت کرے گا۔ سابق چیف جسٹس عیسیٰ کی طرف سے کنونشنل سینٹر، اسلام آباد کو نجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے حوالے سے۔
سپریم کورٹ (ٹی)26ویں آئینی ترمیم(ٹی)جسٹس جمال خان مندوکھائی