پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران بڑھتے ہوئے تشدد کے درمیان وفاقی حکومت نے دارالحکومت میں فوج کو تعینات کر دیا ہے۔
وزارت داخلہ نے آرٹیکل 245 کا اطلاق کرتے ہوئے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں فوج کو امن برقرار رکھنے اور مجرموں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے میں مدد کرنے کی اجازت دی گئی۔ نوٹیفکیشن میں فوج کو لاقانونیت کو روکنے کے لیے جہاں ضروری ہو وہاں کرفیو لگانے کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔
ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو مجرموں اور مشتعل افراد کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تخریب کار اور انتہا پسند عناصر کی جانب سے دہشت گردی کی کارروائیوں سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تمام شرپسندوں کی نشاندہی بھی کی جا رہی ہے تاکہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
یہ فیصلہ سری نگر ہائی وے پر ایک افسوسناک واقعہ کے بعد کیا گیا ہے، جہاں پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے مبینہ طور پر ایک گاڑی رینجرز اہلکاروں پر چڑھا دی، جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت چار رینجرز اہلکار شہید اور پانچ دیگر زخمی ہو گئے۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں اب تک چار رینجرز اور دو پولیس افسران کی جانیں جا چکی ہیں۔
100 سے زیادہ پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے، جو جاری تشدد کی سنگینی کو واضح کرتی ہے۔
پی ٹی آئی کے حامی اپنی جیل میں بند پارٹی کے بانی کی کال پر وفاقی دارالحکومت میں داخل ہوئے ہیں کہ وہ دارالحکومت کے ڈی چوک پر جمع ہوں گے اور مطالبات کی منظوری تک وہیں رہیں گے۔ دیگر مسائل کے علاوہ جیل میں بند سابق وزیراعظم کی رہائی پارٹی کی خواہش ہے۔
بشریٰ بی بی اور کے پی کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پی ٹی آئی کے مظاہرین کے قافلوں کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ دو روز سے سیکیورٹی لاک ڈاؤن نافذ ہے جب کہ شہر میں داخل ہونے والی شاہراہوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
حکومت نے اسلام آباد کی بڑی سڑکوں اور گلیوں کو روکنے کے لیے شپنگ کنٹینرز کا استعمال کیا ہے، جن میں سے زیادہ تر کا گشت پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری فسادات کے حصار میں کرتے ہیں۔
عمران خان کی قائم کردہ پارٹی نے حالیہ مہینوں میں متعدد مواقع پر وفاقی دارالحکومت میں مارچ کیا ہے جس میں اس کے کارکنوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں (LEAs) کے ساتھ تصادم ہوتے دیکھا گیا ہے۔